رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے فرانسیسی صدر میکرون کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کو ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا ہے لیکن اس عرصہ میں یورپی ممالک نے اپنے وعدوں پر عمل نہ کرکے بہت سے مواقع ضائع کردیئے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کا مقصد ایران اور دیگر ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینا اور معمول پر لانا تھا اور ایران نے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں کئے گئے تمام وعدوں پر عمل در آمد کردیا، لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ امریکہ اور یورپی ممالک نے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں اپنے وعدوں پر نہ صرف عمل نہیں کیا بلکہ امریکہ مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہوگیا اور اس نے یورپی ممالک پر بھی اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔ اورمشترکہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے خارج ہونے کے بعد بعض یورپی ممالک کی کمپنیاں بھی ایران سے خارج ہوگئیں۔
صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کو اقتصادی دہشت گرد اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے طبی اور غذائی اشیاء پر بھی پابندیاں عائد کرکے ایرانی عوام کو اقتصادی دہشت گردی کا نشانہ بنا رکھا ہے۔
صدر روحانی نے کہا کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے پر فریقین کے لئے عمل ضروری ہے اگر ایک فریق اس پر عمل نہیں کرےگا تو دوسرے کے لئے بھی اس عمل لازمی نہیں ہے۔
اس گفتگو میں فرانس کے صدر میکرون نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے ایرانی صدر کے خصوصی نمائندے کے دورہ فرانس کا مثبت اور کامیاب قراردیا ہے۔/۹۸۸/ ن